انقلابی تحریک

تنظیم ملت پاکستان ایک انقلابی تحریک ہے۔ اس کی تاسیس انجینئر حامد اقبال پراچہ کی فکری وعملی کاوشوں کا ثمر ہے ۔ بانی تنظیم کی انفرادی اور اجتماعی کوششوں تا انجینر محمداقبال کی اور کی بدولت تنظیمی سوچ نے انگڑائی لی اور ان کی دعوت پر قافیہ تنظیم جانب منزل خراماں خراماں رواں دواں ہوا۔ انجینئر حامد اقبال پراچہ نے اس تنظیم کی کی بنیاد ۲۷ رمضان المبارک ۲۰۲۰ء کو رکھی ۔ ان کے پیش نظر لرزاں وتر ساں انسانیت کو فی زمانہ مسیحائی درکار ہے اور یہ مقصد وحید محض نعروں سے حاصل نہیں کیا جاسکتا بلکہ اس کے لیے راست فکر کے ساتھ ساتھ راست اقدام کی بھی سخت ضرورت ہے۔ اسلام اجتماعیت کا دین ہے، جس نے دہر میں انقلاب برپا کیا۔ کشمیر، بر ما اور فلسطین سے اٹھنے والی صدائیں آج پھر اسلامی انقلاب کی متقاضی ہیں۔ غلبہ دین کے احیا کے کیے ملت بیضا کو آج پھر خالد بن ولید اور اور سلطان صلاح الدین ایوبی جیسے مردان کا راور مجاہدین باصفا کی ضرورت ہے۔ یہ تنظیم اسلام کی حقانیت کا علم لے کر اٹھی ہے اور انقلابی جادہ مسافرت پر گامزن ہے۔ صالحیت اور صلاحیت کے ہتھیاروں سے لیس یہ تنظیم عدل وانصاف کی فراہمی کے لیے کوشاں ہے۔ انفرادی اور اجتماعی دفاع کا احساس اس کی روح میں جاگزیں ہے۔ یہ تنظیم تحقیق کے نشتر کو از سر نو سان پر چڑھانے کی آرزومند ہے۔ دعوت و تربیت کی بھٹی سے گزار کر ہر فرد کو اب بھی کندن بنایا جا سکتا ہے۔ ناؤ ڈوبنے سے قبل معیشت کو سود سے پاک کر کے اقتصادی کشادگی کی فضا قائم کی جاسکتی ہے۔ قرارداد مقاصد کی شقوں پر عمل درآمد کروایا جاسکتا ہے۔ خدمت خلق کو حرز جاں بنایا جا سکتا ہے۔ اخلاقی اقدار کی اشاعت و ترویج کو رو بہ عمل لایا جا سکتا ہے۔ ملک خداداد کو فلاحی ریاست بنایا جا سکتا ہے اور اسلامی میراث کی بحالی کے لیے کمر ہمت کس کر عصری تقاضوں سے نبر آزما ہوا جا سکتا ہے۔ یہ تمام مقاصد اور اہداف بآسانی اور بطریق احسن حاصل کیے جا سکتے ہیں لیکن کیسے؟ اک ذرا انسان میں چلنے کی ہمت چاہیے افتح ہماری ہوگی ۔ ان شاء اللہ !

منشور

balance (1)

انصاف

غیر جانب داری کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے حقیقت پسندی سے فیصلے کرنا انصاف کہلاتا ہے۔ ہر دور میں عدل و انصاف انسانیت کا ہدف اور انقلاب کا نصب العین رہا ہے۔ کوشیں اور کامرانیاں اپنی اپنی بارآوری کے لیے عدل و انصاف کی فضا میں نشو و نما پاتی ہیں۔ اسلامی انقلاب ہی عدل و انصاف کا اہم نقیب ہے

shield

دفاع

فریق مخالف کے حملے یا شر انگیزی کا دندان شکن رد عمل دفاع کہلاتا ہے۔ زندہ اقوام اپنے دفاع کو ہمیشہ اپنی ترجیح اول قرار دیتی ہیں۔ مدافعت کی شرط اول صیف آرائی ہے۔ اسلام میں قصر دفاع کی اساس جہاد پر استوار ہے۔ انفرادی یا اجتماعی دفاع سے اغماض برتنا دراصل خود کو ہلاکت میں دالنے کے مترادف ہے۔

search (2)

تحقیق

حق کی تلاش تحقیق کہلاتی ہے۔ سچائی کی کھوج اور حقیقت کی دریافت کو حقیق کے عمل سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ فی زمانہ تحقیق ایک ایسا طریق مطالعہ ۔ نہ ہے، جس میں استفسارات کے شافی جوابات تفتیش اور چھان بین کے اصول وضوابط کے دائرے میں رہ کر انجام پاتے ہیں۔ گرہ کشائی کا یہ عمل تحقیق سے عبارت ہے۔

invitation (1)

دعوت

نیکی کی ترغیب دعوت کہلاتی ہے۔ قصر خیر کی تعمیر میں حکمت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ ہر ہر شعبہ حیات اپنی زرخیزی کے لیے دعوت و تربیت اور حکمت کا محتاج ہے۔ جس طرح دین میں جبر نہیں، اسی طرح رائے کی تبدیلی میں بھی جبر کا عنصر کا بلا حاصل ہے۔ یہ بات یادر ہے کہ اقلیم محبت میں خلوص کا سکہ رائج ہے

necessity (1)

رفاہِ عامہ

انسانی فلاح و بہبود کے لیے فراہم کی جانے والی امداد رفاہ عامہ کہلاتی ہے ۔ زیادہ تر یہ امداد حکومت کی طرف سے عوام کو فراہم کی جاتی ہے لیکن زندہ معاشروں میں درد دل رکھنے والے افراد اور ایثار پیشہ تنظیمات بھی یہ کار خیر انجام دیتی ہیں ۔ عام لوگوں کی بھلائی اور اور جمہور کی دست گیری سے جہاں خدا کی خوشنودی حاصل یوتی ہے ، وہاں عامتہ الناس کی بے کسی اور بے بسی کو بھی سہارا ملتا ہے ۔ درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو ، ورنہ طاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کروبیاں ۔

legal-document

قانونی امور

قانون ساز اداروں میں سیاست دان قانون بناتے ہیں اور انتظامی افسر شاہی ان قوانین کو نافذ کرتی ہے ۔ کسی پیچیدگی کی صورت میں عدلیہ آئین کی روشنی میں قانوی امور کی تشریح کرتی ہے ۔ قانون چوں کہ معاشرے پر لاگو ہوتا ہے ، اس لیے یہ معاشرے میں بسنے والے ہر ہر فرد پر اثر انداز ہوتا ہے ۔ قانون لوازمات اور فرائض کا تعین بھی کرتا ہے ۔ خدا ترس تنظیمیں معاشرے کے متاثرہ افراد کے لیے مفت قانوی امداد فراہم کرتی ہیں ۔